ماریہ شریف چوہدری
ایم-اے- سیاسیات
پلندری آذاد کشمیر
۔۔۔۔۔۔ِ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عنوان: "کشمیر ہمارا ہے، سارے کا سارا ہے"
کشمیر جنت نظیر جس میں خوبصورت باغات اور خوبصورت وادیاں ہیں ہم آزاد کشمیر کی بات کریں یا مقبوضہ کشمیر کی بات کریں قدرتی حسن میں اپنی مثال آپ ہیں لیکن افسوس مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضہ کیا ہے اور آزاد کشمیر پر پاکستان کا حق ہے
جنگ میں ہمیشہ ایک فریق کی فتح ہوتی ہے اور ایک کی شکست لیکن پاکستان اور بھارت کی جنگ میں الٹی گنگا بہتی ہے مطالعہ پاکستان میں آج تک یہ پڑھایا گیا کہ پاک بھارت جنگوں میں ہمیشہ پاکستان کی جیت ہوئی جبکہ بھارت والے کہتے ہیں کہ ان کی جیت ہوئی تو پھر سوچنے والی بات ہے یہ جنگ ہارا کون ہے؟ تو وہ ہم کشمیری ہیں جنہوں نے اپنی شہہ رگ کو تحفے کے طور پر چین کو دیا گیا۔
پاکستان کی رگوں میں بہنے والا خون کشمیر سے آتا ہے ہم ہمیشہ سے مظلوم و محکوم ہی رہے۔ کشمیر کا حصہ جسے گلگت بلتستان کہتے ہیں پاکستان اپنا صوبہ بنانا چاہتے ہیں تو کیا یہ ہم کشمیریوں کے ساتھ انصاف ہے؟ 1949 معاہدہ کراچی کے تحت طے پایا تھا کہ گلگت کشمیر کا اٹوٹ انگ ہے اسے پاکستان کا حصہ بنانا کشمیریوں کے گلے پر چھری چلانے کے مترادف ہے۔
کشمیر کا مجموعی رقبہ اگر دیکھا جائے تو تقریبا دو لاکھ بائیس ہزار 236 مربع کلومیٹر ہے اس طرح سائز میں ہمارے پنجاب سے زیادہ اور دنیا کے 113 ممالک سے بڑا ہے کشمیر پر تین ممالک نے قبضہ کیا ہیں جن میں پاکستان بھارت اور چین شامل ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم چاہتے کیا ہیں؟ خود مختار کشمیر چاہتے ہیں ہم آخر کب تک پاکستان کے ہاتھوں کی طرف دیکھتے رہیں گے کہ وہ ہمیں کھلائے گا تو ہم کھائیں گے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان بھی کشمیر سے ہی کھاتا ہے اللہ کا دیا سب کچھ ہے وسائل کی کمی نہیں ہے کمی ہم لوگوں میں جو خود تو کچھ کرنا نہیں چاہتے اور تنقید کا نشانہ بناتے ہیں سیاسی لیڈروں کو۔
[ ہم پڑھی لکھی باشعور قوم ہیں اگر اتنا ہی مسئلہ سیاسی لیڈروں سے تو بار بار ووٹ کیوں دیتے ہیں ان کو۔ کشمیریوں کا حق بھی ہے کہ اگر ہندوستان کے ساتھ جانا چاہیں تو شوق سے جائیں جمہوری طریقوں سے جائیں یا پاکستان کے ساتھ جانا چاہتے ہیں تو شوق سے جائے لیکن جمہوری طریقوں سے لیکن اگر یہی کشمیری آزاد رہنا چاہتے ہیں تو ہندوستان اور پاکستان کو ان کو یہ حق دینا چاہیے اگر جمہوریت میں یہ فیصلہ ہے۔
یہ ہمارا پولیٹیکل بلیو ہے کہ ہم خودمختاری چاہتے ہیں انیس سو تئیس سے کشمیر کی تحریک آزادی چلی آرہی ہے یہ کشمیریوں کی اپنی تحریک آزادی ہے ہم پاکستان کے پاس بھیک مانگنے نہیں جاتے کیونکہ اس تحریک میں لوگوں کی اپنی جانیں گئی جو ابھی تک جا رہی ہیں اس لیے اپنے حق کے لیے اٹھیں۔ مقبوضہ کشمیر آزاد کرواہیں اور خودمختار کشمیر بنائیں کیونکہ کشمیر ہمارا ہے اور سارے کا سارا ہے۔
میرے وطن کے اداس لوگو, نہ خود کو اتنا حقیر سمجھو
کہ کوئی تم سے حساب مانگے,خواہیشوں کی کتاب مانگے
نہ خود کو اتنا قلیل سمجھو, کہ کوئی اٹھ کر کہے یہ تم سے
, وفائیں اپنی ہمیں لوٹا دو, وطن کو اپنے ہمیں تھما دو
اٹھو اور اٹھ کر بتا دو ان کو, کہ ہم ہیں اہلِ ایمان سارے, نہ ہم میں کوئی صنم کدہ ہے, ہمارے دل میں میں تو بس اک خدا ہے.,
میرے وطن کے اداس لوگو,
اٹھو اور وطن سنبھالو
Excellent job ...very informative
ReplyDelete